سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
26. باب الْكَلاَلَةِ:
26. کلالہ کا بیان
حدیث نمبر: 3005
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا عاصم، عن الشعبي، قال: سئل ابو بكر عن الكلالة، فقال:"إني ساقول فيها برايي، فإن كان صوابا فمن الله، وإن كان خطا فمني، ومن الشيطان: اراه ما خلا الوالد والولد"، فلما استخلف عمر، قال: إني لاستحيي الله ان ارد شيئا قاله ابو بكر.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سُئِلَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ الْكَلَالَةِ، فَقَالَ:"إِنِّي سَأَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِي، فَإِنْ كَانَ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ خَطَأً فَمِنِّي، وَمِنَ الشَّيْطَانِ: أُرَاهُ مَا خَلَا الْوَالِدَ وَالْوَلَدِ"، َفَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ، قَالَ: إِنِّي لَأَسْتَحْيِي اللَّهَ أَنْ أَرُدَّ شَيْئًا قَالَهُ أَبُو بَكْرٍ.
شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کلالہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: میں اس بارے میں اپنی رائے بیان کرتا ہوں، وہ صحیح ہو تو الله تعالیٰ کی طرف سے (ہدایت) ہے اور اگر غلط ہوا تو میری اور شیطان کی طرف سے ہے، میرا خیال ہے کہ (کلالہ وہ میت ہے) جس نے نہ باپ چھوڑا ہو اور نہ بیٹا، پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو انہوں نے کہا: مجھے اللہ سے اس بات پر شرم آتی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو کہا اس کو رد کر دوں۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3004)
کلالہ اس مرنے والے کو کہتے ہیں جس نے نہ باپ چھوڑا ہو اور نہ بیٹا۔
سورۂ نساء کی آخری آیت 176 میں اس کی تفصیل موجود ہے کہ ایسے مرنے والے نے اگر صرف بہن چھوڑی ہے تو اس کو نصف ملے گا، دو بہنیں ہیں تو دو ثلث ملے گا، اور اگر صرف بہن بھائی چھوڑے ہیں تو للذکر مثل حظ الانثین کے قاعدے کے مطابق ترکہ ان کے درمیان تقسیم ہوگا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3015]»
اس اثر کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے۔ عاصم: ابن سلیمان ہیں اور عامر: ابن شراحبیل الشعبی ہیں۔ حوالہ کے لئے دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11646]، [عبدالرزاق 19191]، [ابن منصور 591]، [البيهقي 224/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.