اس سند سے بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق مروی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2839 سے 2841) ان دونوں حدیثوں سے پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت سے رحمت و شفقت اور محبت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رب العالمین کی طرف سے ایک دعا کا اختیار ملا جو شرفِ قبولیت حاصل کر چکی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم بھی ہے، لیکن نہ اپنی ذات کے لئے نہ اپنے اہل و عیال کے لئے کچھ مانگتے ہیں بلکہ اس دعا کا حق بھی امت کے حق میں محفوظ رکھ لیتے ہیں، فداه ابی و امی، اللہ تعالیٰ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنے کا اہل بنائے۔ (آمین)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2848]» ترجمہ و تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مكرر سابقه