(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا خالد، عن داود، عن الشعبي، عن مسروق، قال: قلت لعائشة: يا ام المؤمنين، ارايت قول الله تعالى: يوم تبدل الارض غير الارض والسموات وبرزوا لله الواحد القهار سورة إبراهيم آية 48 اين الناس يومئذ؟ قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال:"على الصراط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ سورة إبراهيم آية 48 أَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:"عَلَى الصِّرَاطِ".
مسروق رحمہ اللہ نے کہا: میں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: آپ کا اللہ کے اس فرمان: «﴿يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ....﴾»(ابراہیم: 48/14) کے بارے میں کیا خیال ہے، لوگ اس دن کہاں ہوں گے؟ ترجمہ: جس دن زمین اس زمین کے سوا بدل دی جائے گی اور آسمان بھی، اور سب کے سب اللہ واحد و قہار (ایک و زبردست غلبہ والے) کے رو برو ہوں گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اس وقت لوگ) پل صراط پر ہوں گے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2843) امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا: اس آیتِ شریفہ میں تبدیلِ ارض سے مراد دو احتمال ہیں، ایک یہ کہ یہ تبدیلی صفات کے لحاظ سے واقع ہو، یعنی یہ آسمان و زمین اپنی صفات کے اعتبار سے بدل جائیں گے، دوسرے یہ کہ ذاتی طور پر یہ تبدیلی آئے گی، نہ یہ زمین رہے گی نہ یہ آسمان، زمین بھی کوئی اور ہوگی اور آسمان بھی کوئی اور۔ حدیث میں ہے قیامت کے دن لوگ سفید بھوری زمین پر اکھٹے ہوں گے جو میدہ کی روٹی کی طرح ہوگی۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2851]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2791]، [ترمذي 3121]، [ابن ماجه 4279]، [ابن حبان 7380]، [الحميدي 276]