سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جس کی دو پیاریاں (آنکھیں) چھین لوں اور وہ صبر کرے اور ثواب چاہے، میں اس کے لئے جنت کے سوا کسی ثواب پر راضی نہ ہوں گا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2829) صبر و شکر کا ثواب جنّت ہے، وہ شخص جس کی بنائی جاتی رہے پھر وہ صبر کرے ان کے لئے بشارت ہے، وہ اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھیں یقیناً انہیں جنّت ملے گی، سنّت کے شیدائی، اللہ و رسول کے مطیع و فرماں بردار مفتیٔ عام المملكة سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ کی بیس سال کی عمر میں جب بینائی ختم ہوگئی تو کوئی جزع فزع نہیں کی، صبر و شکر سے کام لیا اور خود لکھا: پہلے روشنی کم ہوئی پھر بالکل جاتی رہی، فالحمد للہ علی ذلک، اللہ سے امید ہے یقيناً انہیں جنّت میں داخل کرے گا۔ راقمِ حقیر و پرتقصیر سے جناب کو خصوصی محبت و لگاؤ تھا، آخری بار جب عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو حسبِ عادت ناچیز نے درخواست کی کہ دعا میں یاد رکھئے گا، فرمایا: اور تم بھی یاد رکھنا۔ یہ پہلا موقع تھا جو آپ نے ناچیز سے ایسی طلب کی، اللہ کی مشیت چند ہفتے بعد ہی وہ اللہ سے جا ملے، اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے خصوصی اوقات میں ماں باپ کے ساتھ ان کی یاد دعا میں ذہن سے نہیں اترتی، ابھی دو ماہ قبل سماحۃ الشیخ اور فضیلۃ الشیخ محمدصالح العثیمین رحمہما اللہ کو خواب میں دیکھا کہ ایک دوسرے کے بال مونڈ رہے ہیں، اس عجیب خواب پر حیرانی تھی، ایک تعبیر دان عالم سے ذکر کیا تو بتایا کہ دونوں نجوم الله کی رحمت کے سایے تلے امن و امان میں ہیں، کیونکہ الله تعالیٰ فرماتا ہے: « ﴿مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ﴾[الفتح: 27] » اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «رَحِمَ اللّٰهُ الْمُحَلِّقِيْنَ رَؤُوْسَهُمْ ..... إلخ.» ناچیز عاصی اور گنہگار ہے لیکن الله تعالیٰ سے دعا و التجا ہے: «أَنْ يَجْمَعَنَا اللّٰهُ وَإِيَّاهُمْ فِيْ دَارِ كَرَامَتِهِ مَعَ الصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِيْنَ تَحْتَ لِوَاءِ سَيِّدِ الْأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِيْنِ.» آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2837]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2401، وقال: حسن صحيح]، [ابن حبان 2932، وله شاهد عند البخاري 5653]، [أبويعلی 3711، وغيرهم]