سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاسکتا ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2815) اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کو جب ایک بار کسی چیز کا تجربہ ہو جاتا ہے اور نقصان اٹھاتا ہے تو دوبارہ دھوکا نہیں کھاتا، ہوشیار رہتا ہے، یعنی دودھ کا جلا چھاچھ کو بھی پھونک کر پیتا ہے۔ امام خطابی رحمہ اللہ نے کہا: یہ جملہ خبریہ ہے لیکن امر کے معنی میں ہے، مطلب یہ کہ مؤمن ہوشیار رہے، کوئی غفلت میں اس کو دھوکہ نہ دے جائے، اور یہ دھوکہ بازی دین اور دنیا کے کسی بھی معاملے میں ہو سکتی ہے، لہذا مؤمن کو ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہیے۔ یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمائی جب ایک شاعر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کرتا تھا پکڑا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شرط پر اسے چھوڑ دیا کہ ہجو نہ کرے، وہ پھر ایذا پہنچانے لگا، پھر پکڑا گیا اور کہنے لگا کہ اب دوبارہ ایسا نہ کروں گا، تب آپ نے فرمایا: «لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا. ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2823]» اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن دوسری اسانید سے صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6133]، [مسلم 2998]، [أبوداؤد 4862]، [ابن ماجه 3982]، [ابن حبان 663]، [الأدب المفرد 1278]، [مشكل الآثار 197/2]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا. ولكن الحديث متفق عليه