(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن عمر، حدثنا مالك، عن الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس، عن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: "لا تطروني كما تطري النصارى عيسى ابن مريم، ولكن قولوا: عبد الله ورسوله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا تُطْرُونِي كَمَا تُطْرِي النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، وَلَكِنْ قُولُوا: عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے میرے مرتبے سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم کو نصاریٰ نے ان کے مرتبے سے زیادہ بڑھا دیا ہے، (بلکہ میرے متعلق یہی) کہا کرو کہ میں اللہ کا بندہ اور رسول ہوں۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2818) «اطراء» لغت میں مدح کرتے ہوئے حد سے زیادہ بڑھ جانے کو کہتے ہیں۔ پیغمبرِ اسلام نے سختی سے منع فرمایا اور بتایا کہ میرا رتبہ اتنا ہی رکھنا جتنا مجھے الله تعالیٰ نے بتایا ہے کہ میں اس کا بندہ ہوں اور رسول بھی، بس اس سے زیادہ مجھے نہ بڑھانا، نہ میری مدح سرائی میں اس حد سے آگے بڑھنا، اللہ کے بندے، رسول، اللہ کے حبیب، اللہ کے خلیل، اشرف الانبیاء و المرسلین، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی یہ ہی حد ہے۔ الله تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد جگہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا بندہ قرار دیا: « ﴿لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰهِ﴾[الجن: 19] »، « ﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ﴾[الإسراء: 1] » اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نہایت درجہ خوش تھے۔ لیکن آج کے دور میں نعت خوانی میں لوگ اتنے زیادہ آگے بڑھ جاتے ہیں کہ شرک میں مبتلا ہو جاتے ہیں، بلکہ بعض تو نصاریٰ سے بھی آگے بڑھ جاتے ہیں، انہوں نے اپنے نبی کو اللہ کا بیٹا بنا دیا۔ آج کا نام نہاد مسلمان کہتا ہے: وہی جو مستوی عرش تھا خدا ہو کر اتر پڑا ہے زمیں پر مصطفیٰ ہو کر «نَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ ذٰلِكَ» یہ شرک نہیں تو اور کیا ہے؟ اسی سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا تھا۔ خواجہ الطاف حسین رحمہ اللہ نے ان تعلیمات کو بڑے دلکش انداز میں ذکر کیا ہے، سنئے: تم اوروں کی مانند دھوکہ نہ کھانا کسی کو خدا کا نہ بیٹا بنانا مری حد سے رتبہ نہ میرا بڑھانا بڑھا کر بہت تم نہ مجھ کو گھٹانا سب انسان ہیں واں جس طرح سر فگندہ اسی طرح ہوں میں بھی اک اس کا بندہ بنانا نہ تربت کو میری صنم تم نہ کرنا مری قبر پر سر کو خم تم نہیں بندہ ہونے میں کچھ مجھ سے کم تم کہ بیچارگی میں برابر ہیں ہم تم مجھے دی ہے حق نے بس اتنی بزرگی کہ بندہ ہوں اس کا اور ایلچی بھی
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2826]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3445]، [أبويعلی 153]، [ابن حبان 413]، [الحميدي 27]