سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کتنے روزے دار ایسے ہوتے ہیں جن کو روزے کا کوئی ثواب نہیں ملتا، وہ (بھوکے) پیاسے رہتے ہیں، اور کتنے رات میں عبادت کرنے والے ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے قیام کا رت جگے (جاگنے) کے سوا کوئی فائدہ نہیں۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2754) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ روزہ اور تہجد اس کے شروط، حدود و قیود کے بغیر ادا کئے جائیں تو ان کا فائدہ کچھ نہیں سوائے اس کے کہ روزے دار پیاسا رہے اور تہجد گذار جاگتا رہے۔ روزے اور نماز کا صحیح ثواب حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لغو، رفث، فسق و فجور، ریا و نمود سے پرہیز کیا جائے۔ حدیث میں ہے کہ جو شخص بری بات اور برا عمل نہ چھوڑے الله کو اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: جب روزہ رکھو تو تمہاری زبان، تمہارے کان، تمہاری آنکھیں بھی روزہ رکھیں، اور تمہارے روزے کا دن اور بنا روزے کا دن ایک جیسا نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2762]» اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1690]، [أبويعلی 6551]، [ابن حبان 3481]، [الموارد 654]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن ولكن الحديث صحيح