(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن إسحاق، عن يعقوب بن عتبة، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: صدق النبي صلى الله عليه وسلم امية بن ابي الصلت في بيتين من الشعر، فقال: رجل وثور تحت رجل يمينه والنسر للاخرى وليث مرصد فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"صدق". قال: والشمس تطلع كل آخر ليلة حمراء يصبح لونها يتورد فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"صدق". فقال قائل: تابى فما تطلع لنا في رسلها إلا معذبة وإلا تجلد فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"صدق".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: صَدَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَيَّةَ بْنَ أَبِي الصَّلْتِ فِي بَيْتَيْنِ مِنْ الشِّعْرِ، فَقَالَ: رَجُلٌ وَثَوْرٌ تَحْتَ رِجْلِ يَمِينِهِ وَالنَّسْرُ لِلْأُخْرَى وَلَيْثٌ مُرْصَدُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"صَدَقَ". قَالَ: وَالشَّمْسُ تَطْلُعُ كُلَّ آخِرِ لَيْلَةٍ حَمْرَاءَ يُصْبِحُ لَوْنُهَا يَتَوَرَّدُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"صَدَقَ". فَقَالَ قَائِلٌ: تَأْبَى فَمَا تَطْلُعُ لَنَا فِي رِسْلِهَا إِلَّا مُعَذَّبَةً وَإِلَّا تُجْلَدُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"صَدَقَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امیہ بن ابی الصلت کے اشعار کی تصدیق کی جس میں اس نے کہا: زحل اور ثور اس کے داہنے پیر اور نسر بایاں پیر کے نیچے اور لیث ستاره اس کی نگرانی میں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچ کہا (یعنی یہ سب سیارے الله تعالیٰ سے نیچے اور باری تعالیٰ سب سے اوپر (عرش پر مستوی ہے)“، پھر اس نے کہا: اور سورج ہر رات کے آخر میں طلوع ہوتا ہے تو اس کا رنگ سرخ گلابی ہوتا ہے۔ (یعنی عظمت و جلال کی وجہ سے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بھی سچ کہا“(حدیث میں ہے کہ سورج روزانہ صبح کے وقت اللہ کو سجدہ کرتا اور طلوع ہونے کی اجازت طلب کرتا ہے پھر طلوع ہوتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اجازت نہ دے گا اور جہاں غروب ہوا وہیں سے طلوع ہونے کا حکم ہوگا.... «أو كما قال عليه السلام» ۔ پھر کسی نے کہا: سورج اپنے آپ سے طلوع ہونے کا انکار کرتا ہے الا یہ کہ عذاب میں گرفتار کر دیا جائے، کڑے لگائے جائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے سچ کہا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2737) امیہ بن ابی الصلت جاہلی شاعر تھا اور اہلِ کتاب کا علم رکھتا تھا، مسلمان ہونا چاہتا تھا لیکن یہ سعادت اس کے حصے میں نہ آسکی، اپنی شاعری میں بہت سی سچی باتیں ذکر کی ہیں، جس کی تائید پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے۔
تخریج الحدیث: «[البحر الطويل]، [مكتبه الشامله نمبر: 2745]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 6064]۔ ابن ابی عاصم نے [السنة 579] میں، [طبراني 11591] میں، ابن عبدالبر نے [التمهيد 8/4] میں، ابن کثیر نے [البداية 12/1] میں اور [أبويعلی 2482] نے روایت کیا ہے۔