(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو عاصم، عن عبد الله بن عبيد، عن انس، قال: كان غلام يسوق بازواج النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "يا انجشة، رويدا سوقك بالقوارير".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ غُلَامٌ يَسُوقُ بِأَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک غلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات (کی سواری) کو لے کر چل رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انجثہ! آبگینوں (شیشوں) کو آہستہ لے کر چلو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2735) قواریر شیشے یا شیشے کی بوتل کو کہتے ہیں۔ اس سے مراد عورتیں (امہات المومنین) تھیں جو فی الواقع شیشے کی طرح نازک ہوتی ہیں۔ انجشہ نامی غلام اونٹوں کا چلانے والا بڑا خوش آواز تھا، اور اس کے گانے سے اونٹ مست ہو کر خوب بھاگ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈر ہوا کہ کہیں عورتیں گرنہ جائیں، اس لئے فرمایا: ”آہستہ لے چل۔ “ اس میں مزاح یا مذاق کا پہلو اس طرح ہے کہ عورتوں کو شیشے سے تشبیہ دی اور انہیں شیشے کی طرح نازک قرار دیا۔ یہ تشبیہ بہت عمدہ تھی۔ عورتیں اسی طرح نازک ہوتی ہیں۔ صنفِ نازک پر یہ رحمۃ للعالمین کا احسانِ عظیم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کمزوری و نزاکت کا مردوں کو قدم قدم پر احساس دلایا۔ (راز رحمہ اللہ)۔
تخریج الحدیث: «إسناده لا خطم له ولا زمام ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2743]» اس سند کی کوئی حیثیت نہیں ہے، لیکن یہ حدیث دوسری سند سے متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6149]، [مسلم 2323]، [أبويعلی 2809]، [ابن حبان 5800]، [الحميدي 1243]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده لا خطم له ولا زمام ولكن الحديث متفق عليه