(حديث مقطوع) اخبرنا الحسن بن عرفة، حدثنا جرير، عن الحسن بن عمرو، عن إبراهيم، قال: "من ابتغى شيئا من العلم يبتغي به وجه الله سبحانه، آتاه الله منه ما يكفيه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "مَنْ ابْتَغَى شَيْئًا مِنْ الْعِلْمِ يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ سُبْحَانَهُ، آتَاهُ اللَّهُ مِنْهُ مَا يَكْفِيهِ".
امام ابراہیم النخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص الله تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے علم حاصل کرے الله تعالیٰ اس کو اتنا دیتا ہے جو اس کے لئے کافی ہوتا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 269 سے 272) یہ آیتِ شریفہ: « ﴿وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا [2] وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾[الطلاق: 2، 3] » کی تفسیر ہے۔ یعنی جو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرے اللہ تعالیٰ اس کے لئے راستہ نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا کرتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔ ان تمام روایات میں علم حاصل کرنے کے ساتھ اس پر عمل کی ترغیب ہے، نیز یہ کہ علم کا حصول اور عملِ صالح ہر ایک میں خلوص وللّٰہیت بے حد ضروری ہے، ورنہ سب کچھ ضائع کر دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 273]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 17248]، [حلية الأولياء 228/4] و [العلم لأبي خيثمة 111]