(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن عوف، عن زرارة بن اوفى، عن عبد الله بن سلام، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، استشرفه الناس، فقالوا: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: فخرجت فيمن خرج، فلما رايت وجهه، عرفت ان وجهه ليس بوجه كذاب. فكان اول ما سمعته , يقول:"يا ايها الناس، افشوا السلام، واطعموا الطعام، وصلوا الارحام، وصلوا والناس نيام، تدخلوا الجنة بسلام".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، اسْتَشْرَفَهُ النَّاسُ، فَقَالُوا: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ، فَلَمَّا رَأَيْتُ وَجْهَهُ، عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ. فَكَانَ أَوَّلَ مَا سَمِعْتُهُ , يَقُولُ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوا وَالنَّاسُ نِيَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ".
سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لا رہے تھے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ تک رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو لوگ باہر نکل کر آئے۔ میں ان میں تھا اور جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا تو (دل میں) کہا کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہوسکتا، اس وقت سب سے پہلی بات جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی یہ تھی: ”لوگو! سلام پھیلاؤ (یعنی آپس میں بھی سلام کیا کرو)، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، اور جب لوگ سوتے ہوں تو تم نماز پڑھو، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2667) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ افشاءِ اسلام، کھانا کھلانے، صلہ رحمی، اور رات میں نماز پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے کیونکہ یہ اعمال جنّت میں لے جانے والے ہیں، آپس میں محبت پیدا کرتے اور مخلوق کا ناطہ خالق سے جوڑتے ہیں۔ الله تعالیٰ سب کو ان اعمالِ صالحہ کی توفیق بخشے، آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2674]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2485]، [ابن ماجه 1334]، [ابن سني فى عمل اليوم و الليلة 215]، [شرح السنة 40/4] و [الحاكم 13/3]، [أبويعلی 108/11، وغيرهم]