سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ اس نے مال کہاں سے حاصل کیا ہے؟ حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2571) یعنی انسان کو ہر طرح سے پیسہ جوڑنے کی فکر ہوگی کہ کہیں سے بھی مل جائے، اور کسی طرح بھی ملے، خواہ شرعاً وہ جائز ہو یا ناجائز۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ جو سود نہ کھائے گا اس پر بھی سود کا غبار پڑ جائے گا۔ آج کے دور میں یہ پیشین گوئی سچ ثابت ہو رہی ہے، اور یہ بلا عام ہوگئی ہے۔ بینک کے معاملات کے بنا چارہ نہیں، سود نہ بھی لیں تو غبار تو پہنچ رہا ہے۔ العیاذ باللہ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وابن أبي ذئب هو: محمد بن عبد الرحمن، [مكتبه الشامله نمبر: 2578]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2083]، [نسائي 4466]، [ابن حبان 6726]، [دلائل النبوة للبيهقي 264/6]، [شرح السنة 2032]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وابن أبي ذئب هو: محمد بن عبد الرحمن