زید بن ابی انیسہ نے قیس بن مسلم سے، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلی سے، انہوں نے اپنے والد سے ایسے ہی روایت کیا اور فرمایا: میں ان کی طرف متوجہ ہوگیا (یعنی 9 افراد کی طرف)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: زکریا بن عدی والی سند میرے نزدیک درست ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2504 سے 2506) اس حدیث سے معلوم ہوا جب تک مالِ غنیمت تقسیم نہ ہو جائے اس سے کچھ بھی لینا درست نہیں، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہانڈیوں کو الٹنے کا حکم دیا تھا کہ بلا اجازت تقسیم سے پہلے اونٹ یا اور کوئی جانور ذبح کئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر دس آدمی پر ایک بکری تقسیم کی تاکہ اسے ذبح کریں اور کھائیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2513]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 348/4]، [طبراني فى الأوسط 509]، [أبويعلی 930]