اس طریق سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2507 سے 2509) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سوار کے تین حصے اور پیدل کا ایک حصہ ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ دو حصے گھوڑے کے اور ایک حصہ گھوڑے کے مالک کا۔ اگر کئی گھوڑے اس کے پاس ہوں تب بھی تین ہی حصے مالِ غنیمت سے ملیں گے۔ اور گھوڑے کا حصہ زیادہ اس لئے رکھا گیا کہ اس کی دیکھ بھال اور خوراک پر کافی خرچ کرنا پڑتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2516]» اس کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه