سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کے قیدیوں کے حق میں فرمایا: ”کسی بھی حاملہ عورت سے صحبت نہ کی جائے جب تک کہ وہ وضع حمل نہ کرے (یعنی بچہ پیدا ہونے کے بعد اس سے طہر میں صحبت کی جائے) اور نہ کسی غیر حاملہ عورت سے صحبت کی جائے جب تک کہ اس کو ایک حیض نہ آ جائے (تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ حاملہ نہیں ہے)۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2331) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہادِ اسلامی میں حاصل شدہ قیدی شادی شدہ عورتیں تقسیم کے بعد حلال ہو جاتی ہیں، لیکن ان سے جماع کرنے کے لئے شرط یہ ہے کہ اگر وہ حامل ہوں تو وضع حمل کا انتظار کیا جائے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لئے حلال نہیں کہ وہ غیر کی کھیتی کو اپنے پانی سے سیراب کرے۔ اس کو ابوداؤد و ترمذی نے روایت کیا اور ابن حبان نے صحیح کہا، اور بزار نے حسن کہا ہے۔ لہٰذا حاملہ لونڈی سے جماع کرنا جائز نہیں۔ اور اگر جنگ کی قیدی عورت حاملہ نہ ہو تب بھی ایک حیض کے آنے تک انتظار کرنا ہوگا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ حاملہ تو نہیں ہے، اور یہ اسلام کے اہم قواعد و ضوابط میں سے ہے، اور اس میں بڑی حکمتیں پوشیدہ ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ شادی شدہ عورت کے رحم اور نالیوں کی صفائی ہو جائے اور ایک دوسرے کے جراثیم خلط ملط ہو کر مہلک بیماریوں کا سبب نہ بنیں۔ «(سبحان من شرع الأحكام)»
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2341]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1456]، [أبوداؤد 2157]، [أبويعلی 1148]، [الحاكم 195/2]، [شرح السنة للبغوي 2394]۔ نیز دیکھئے: [تلخيص الحبير 171/1]، [نصب الراية 233/3]