(حديث مرفوع) اخبرنا إسماعيل، حدثنا ابن المبارك، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر، اقرع بين نسائه، فايتهن خرج سهمها، خرج بها معه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ، أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا، خَرَجَ بِهَا مَعَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کا قرعہ ڈالتے تھے اور جس کے نام کا قرعہ نكلتا اسی کو ساتھ لے کر سفر پر نکلتے تھے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2244) جس عورت کا قرعہ نکلتا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسی کو سفر میں اپنے ہمراہ لے جاتے اور باقی عورتوں کو مدینہ میں چھوڑ جاتے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کمالِ انصاف تھا، ورنہ علمائے کرام نے کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تقسیم واجب نہ تھی اور الله تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار دے دیا تھا جس عورت کے پاس چاہیں رہیں، فرمایا: « ﴿تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ .....﴾[الأحزاب: 51] » ترجمہ: ”ان میں سے جس کو آپ چاہیں علیحدہ کر دیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں۔ “
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2254]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2593، 5211]، [مسلم 2770]، [أبوداؤد 2138]، [ابن ماجه 1970]، [أبويعلی 4397]، [ابن حبان 4212]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه