سعید بن جبیر نے کہا: میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے گھڑے (یا ٹھليا) کی نبیذ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ اس کے بعد میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملاقات کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے قول کے بارے میں انہیں بتایا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ابوعبدالرحمٰن نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2145) شروع میں جب شراب حرام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں میں نبیذ اور شربت بنانے سے منع کر دیا تھا جن میں شراب بنائی جاتی تھی، کیونکہ اس میں نشہ پیدا ہونے کا اندیشہ تھا، پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قسم کے برتن میں انگور، کھجور وغیرہ کا شربت بنانے کی اجازت دیدی تھی، خواہ وہ برتن مٹی کے ہوں یا پتھر یا چمڑے کے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن سعيد بن عامر لم يذكر فيمن رووا عن سعيد قبل اختلاطه. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2155]» یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1997]، [أبوداؤد 3691]، [ابن حبان 5403]، [طبراني 43/12، 12420]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن سعيد بن عامر لم يذكر فيمن رووا عن سعيد قبل اختلاطه. ولكن الحديث صحيح