(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن يحيى، حدثنا محمد بن راشد، عن ابي وهب الكلاعي، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إن اول ما يكفا قال زيد: يعني: في الإسلام كما يكفا الإناء يعني: الخمر"، فقيل: كيف يا رسول الله وقد بين الله فيها ما بين؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يسمونها بغير اسمها فيستحلونها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْكَلَاعِيِّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّ أَوَّلَ مَا يُكْفَأُ قَالَ زَيْدٌ: يَعْنِي: فِي الْإِسْلَامَ كَمَا يُكْفَأُ الْإِنَاءُ يَعْنِي: الْخَمْرِ"، فَقِيلَ: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ فِيهَا مَا بَيَّنَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا فَيَسْتَحِلُّونَهَا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے پہلی چیز جب پلٹ دی جائے گی۔ راوی زید بن یحییٰ نے کہا: وہ اسلام ہے جس طرح برتن الٹ دیا جاتا ہے، مقصود خمر ہے (یعنی پھر سے لوگ پینے لگیں گے)، عرض کیا گیا: یہ کس طرح ہو گا، اے اللہ کے رسول! جب کہ اللہ تعالیٰ نے بالکل بین واضح طور پر اس کا حکم بیان کر دیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے نام دوسرے رکھ لیں گے اور اس طرح شراب کو حلال کر لیں گے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2136) سچ فرمایا الصادق الامین الرسول الکریم محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اور یہ پیشین گوئی آج صحیح ہو رہی ہے۔ لوگ شراب کو طرح طرح کے نام دیتے ہیں اور دھڑلے سے پیتے ہیں، جسے کوئی شربتِ مفرح کہتا ہے، کوئی عرق النشاط اور کوئی شراب الصالحین، لیکن نام بدلنے سے حکم نہیں بدلے گا، جو چیز نشہ لائے وہ حرام ہے خواہ نام کچھ بھی ہو، اور اس میں بھانگ، افیون، چنڈو، بیئر وغیرہ سب شامل ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2145]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبويعلی 4731]، [سنن البيهقي 194/8]، [الحاكم فى المستدرك 147/4، وغيرهم]