(حديث مرفوع) اخبرنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان بن عيينة، حدثني عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه، ان ام ايوب اخبرته، قالت: نزل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فتكلفنا له طعاما فيه شيء من بعض هذه البقول، فلما اتيناه به كرهه، وقال لاصحابه: "كلوه، فإني لست كاحد منكم، إني اخاف ان اوذي صاحبي". قال ابو محمد: إذا لم يؤذ احدا، فلا باس باكله.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: نَزَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّفْنَا لَهُ طَعَامًا فِيهِ شَيْءٌ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ، فَلَمَّا أَتَيْنَاهُ بِهِ كَرِهَهُ، وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: "كُلُوهُ، فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِذَا لَمْ يُؤْذِ أَحَدًا، فَلَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ.
سیدہ ام ایوب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف فرما ہوئے تو ہم نے بڑے اہتمام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا بنایا جس میں کچھ سبزیاں تھیں (لہسن پیاز وغیرہ)، جب ہم نے وہ کھانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہ فرمایا اور اپنے صحابہ سے فرمایا: ”تم لوگ کھا لو، میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے خوف ہے کہ میرے ساتھی (جبریل یا کراما کاتبین) کو اذیت میں مبتلا کر دوں۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جب کسی کو تکلیف نہ ہو یعنی لہسن پیاز سے اذیت نہ پہنچے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔ یعنی پکا ہوا کھانا جائز ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2090) صحیحین میں اس سیاق کی اور بھی متعدد احادیث ہیں جن میں واضح طور پر حکم دیا گیا ہے کہ جو شخص لہسن، پیاز اور کراث (گندنا) کھائے وہ ہماری مسجدوں سے قریب نہ ہو، دور رہے۔ مقصد ان احادیث سے یہی ہے کہ ان چیزوں کو کچا کھانے سے منہ میں جو بدبو پیدا ہو جاتی ہے وہ دوسرے نمازیوں کے لئے تکلیف دہ ہے، لہٰذا ان چیزوں کے کھانے والوں کو چاہیے کہ جس طور پر ممکن ہو ان کی بدبو کا ازالہ کر کے مسجد میں آئیں۔ بیڑی، سگریٹ، حقہ، تمباکو وغیرہ کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ (راز رحمہ اللہ)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2098]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1811]، [ابن ماجه 2364]، [ابن خزيمه 1671]، [مجمع الزوائد 2016-2026، وغيرهم]