(حديث مرفوع) اخبرنا الاسود بن عامر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال:"كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه القرع". قال: فقدم إليه، فجعلت اتناوله واجعله بين يديه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:"كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ". قَالَ: فَقُدِّمَ إِلَيْهِ، فَجَعَلْتُ أَتَنَاوَلُهُ وَأَجْعَلُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوکی پسند فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے وہ پیش کی گئی تو میں اٹھا اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھتا تھا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2086 سے 2088) لوکی اور کدو مشہور سبزیاں ہیں اور ان کی بڑی عمده ترکاری و سالن بنتا ہے، لمبا کدو سرد تر اور دافع تپ و خفقان ہے، اور دافع حرارت و خشکیٔ بدن ہے، قبض بواسیری کو دفع کرتا ہے، پیٹھے کی بھی یہی خاصیت ہے، گو کدو کھانا دین کا کام نہیں کہ اس کی محبت لازم ہو مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس کو مقتضی ہے کہ ہر مسلمان کدو سے رغبت رکھے جیسے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا۔ (وحیدی)۔ اس حدیث میں خیاط درزی کا کھانا و دعوت قبول کرنا ثابت ہوا، نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور خاکساری کہ معمولی سبزی بھی بڑے چاؤ اور رغبت سے تناول فرما لی۔ بعض لوگوں کے لئے اس میں عبرت ہے جن کا دعوت میں گوشت مرغی کے بغیر نوالہ حلق سے نہیں اترتا۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2095]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ بخاری و مسلم میں ہے کہ ایک خیاط نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی و شوربہ پیش کیا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کناروں سے کدو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کھا رہے ہیں، مجھے اسی دن سے کدو سے محبت ہوگئی۔