سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
شکار کے مسائل
6. باب في صَيْدِ الْبَحْرِ:
6. سمندری شکار کا بیان
حدیث نمبر: 2050
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن المبارك، قراءة، عن مالك، عن صفوان بن سليم، عن سعيد بن سلمة من آل الازرق، ان المغيرة بن ابي بردة وهو رجل من بني عبد الدار اخبره انه، سمع ابا هريرة، يقول: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنا نركب البحر ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضانا به، عطشنا، افنتوضا من ماء البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هو الطهور ماؤه، الحل ميتته".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قِرَاءَةً، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ الْأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنْ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ، عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم لوگ سمندر میں سوار ہوتے ہیں اور میٹھا پانی تھوڑا سا اپنے ساتھ لیتے ہیں جس سے اگر وضو کر لیں تو پیاسے رہیں، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک اور مردہ حلال ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2049)
جس طرح بری جانور شکار کرنے جائز ہیں اسی طرح بحری جانور مچھلی وغیرہ بھی جائز اور حلال ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: « ﴿أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ .....﴾ [المائدة: 96] » یعنی تمہارے لئے سمندر کا شکار حلال کیا گیا ہے اور اس کا کھانا بھی تمہارے اور گذرتے قافلوں کے لئے ہے ......۔

تخریج الحدیث: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2054]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 83]، [ترمذي 69]، [نسائي 59]، [ابن ماجه 386]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.