سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
قربانی کے بیان میں
2. باب مَا يُسْتَدَلُّ مِنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الأُضْحِيَّةَ لَيْسَ بِوَاجِبٍ:
2. قربانی کرنا واجب نہیں ہے
حدیث نمبر: 1987
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، حدثني عبد الرحمن بن حميد، عن سعيد بن المسيب، عن ام سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إذا دخلت العشر، واراد احدكم ان يضحي، فلا يمس من شعره ولا اظفاره شيئا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا دَخَلَتْ الْعَشْرُ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ وَلَا أَظْفَارِهِ شَيْئًا".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذوالحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوا، اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو وہ اپنے بال نہ کاٹے اور نہ ناخون کاٹے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1985 سے 1987)
ان احادیثِ صحیحہ کے الفاظ «مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ» سے یہ مسألہ نکلا کہ جو قربانی نہ کرنا چاہے اس پر کوئی پابندی اور گناہ نہیں، غالباً امام دارمی رحمہ اللہ کا یہی مقصود باب اور احادیث الباب سے ہے۔
ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قربانی کرنی ہو تو صاحبِ قربانی ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد سے قربانی کرنے تک نہ بال کاٹے اور نہ ناخن کاٹے، اور یہ حکم استحباباً ہے، بعض فقہائے کرام کے نزدیک قربانی کرنے والے پر بال و ناخن کاٹنا حرام ہے۔
پہلا حکم زیادہ صحیح ہے اور مذکور بالا احادیث میں نہی تنزیہی ہے تحریمی نہیں، نیز یہ کہ حکم صاحبِ قربانی کے لئے ہے اہل و عیال پر یہ پابندی ضروری نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1991]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گزر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.