سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
90. باب في جَزَاءِ الضَّبُعِ:
90. کسی محرم نے لکڑ بھگا شکار کر لیا تو اس کا کفارہ کیا ہے؟
حدیث نمبر: 1981
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن عبد الله بن عبيد بن عمير، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن ابي عمار، قال: سالت جابر بن عبد الله عن الضبع آكله؟ قال: نعم، قلت: هو صيد؟ قال: نعم". قلت: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم. قيل لابي محمد: ما تقول في الضبع تاكله؟ قال: انا اكره اكله.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الضَّبُعِ آكُلُهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: هُوَ صَيْدٌ؟ قَالَ: نَعَمْ". قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: مَا تَقُولُ فِي الضَّبُعِ تَأْكُلُهُ؟ قَالَ: أَنَا أَكْرَهُ أَكْلَهُ.
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی عمار نے کہا: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا لکڑ بھگا کھا سکتا ہوں؟ فرمایا: کھا سکتے ہو، میں نے کہا: کیا وہ شکار (کیا جا سکتا) ہے؟ فرمایا: ہاں، میں نے عرض کیا: کیا آپ نے ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: آپ لکڑ بھگے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کھا سکتے ہیں؟ کہا: مجھے اس کا کھانا پسند نہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1979 سے 1981)
ضبع ایک جانور ہے، بعض شراح حدیث نے اس کا ترجمہ گوہ یا بجو سے کیا ہے جو درست نہیں ہے۔
یہ کتے کے برابر تقریباً کتے ہی کی طرح کا ایک جانور ہے جو شکار کیا جا سکتا ہے، کچھ علماء نے اس کے شکار سے درندہ ہونے کے سبب منع کیا ہے۔
والله اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1985]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1791]، [ابن ماجه 3236]، [أبويعلی 7127]، [ابن حبان 3965]، [الموارد 1068]، [معرفة السنن والآثار 19216]، [نيل الأوطار 84/5-85] و [مشكل الآثار 370/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.