سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
90. باب في جَزَاءِ الضَّبُعِ:
کسی محرم نے لکڑ بھگا شکار کر لیا تو اس کا کفارہ کیا ہے؟
حدیث نمبر: 1981
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الضَّبُعِ آكُلُهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: هُوَ صَيْدٌ؟ قَالَ: نَعَمْ". قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: مَا تَقُولُ فِي الضَّبُعِ تَأْكُلُهُ؟ قَالَ: أَنَا أَكْرَهُ أَكْلَهُ.
عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی عمار نے کہا: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا لکڑ بھگا کھا سکتا ہوں؟ فرمایا: کھا سکتے ہو، میں نے کہا: کیا وہ شکار (کیا جا سکتا) ہے؟ فرمایا: ہاں، میں نے عرض کیا: کیا آپ نے ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: آپ لکڑ بھگے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کھا سکتے ہیں؟ کہا: مجھے اس کا کھانا پسند نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1985]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1791]، [ابن ماجه 3236]، [أبويعلی 7127]، [ابن حبان 3965]، [الموارد 1068]، [معرفة السنن والآثار 19216]، [نيل الأوطار 84/5-85] و [مشكل الآثار 370/4]
وضاحت: (تشریح احادیث 1979 سے 1981)
ضبع ایک جانور ہے، بعض شراح حدیث نے اس کا ترجمہ گوہ یا بجو سے کیا ہے جو درست نہیں ہے۔
یہ کتے کے برابر تقریباً کتے ہی کی طرح کا ایک جانور ہے جو شکار کیا جا سکتا ہے، کچھ علماء نے اس کے شکار سے درندہ ہونے کے سبب منع کیا ہے۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح