(حديث مرفوع) اخبرنا وهب بن جرير، حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي قلابة، ان ابا اسماء الرحبي حدثه، ان ثوبان حدثه، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يمشي بالبقيع إذا رجل يحتجم، فقال: "افطر الحاجم والمحجوم". قال ابو محمد: انا اتقي الحجامة في الصوم في رمضان.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي بِالْبَقِيعِ إِذَا رَجُلٌ يَحْتَجِمُ، فَقَالَ: "أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَنَا أَتَّقِي الْحِجَامَةَ فِي الصَّوْمِ فِي رَمَضَانَ.
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کی طرف تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک آدمی کو پچھنے لگاتے دیکھا تو فرمایا: ”پچھنے لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں رمضان میں روزے کی حالت میں سینگی لگوانے سے بچتا ہوں۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ یہی کہتے ہیں یعنی روزے میں سینگی لگوانے سے بچا جائے؟ فرمایا: ہاں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1766 سے 1769) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کا مسلک یہ ہے کہ حجامت سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، کچھ لوگوں نے کہا نہیں ٹوٹتا ہے لیکن صحیح قول امام احمد رحمہ اللہ کا ہی ہے، پچھنا لگانے والے کا روزہ اس لئے ٹوٹ جاتا ہے کہ خون کا منہ کے اندر چلے جانے کا احتمال ہے اور لگوانے والے کا روزہ اس لئے ٹوٹ جاتا ہے کہ ضعف کا احتمال ہے اور ضعف ہوگا تو روزہ توڑنا پڑے گا، اسی طرح تبرع بالدم (یعنی کسی کو خون دینا) کا معاملہ ہے، بہتر یہ ہے کہ روزے کی حالت میں خون نہ نکلوایا جائے جیسا کہ امام دارمی رحمہ اللہ سے مروی ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1772]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2367]، [ابن ماجه 1680]، [أبويعلی 231/10]، [ابن حبان 3532]، [الموارد 899]