(حديث مرفوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن زيد بن خالد الجهني، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من فطر صائما، كتب له مثل اجره، إلا انه لا ينقص من اجر الصائم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ، إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ".
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی کسی روزے دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزے دار کے برابر ہی ثواب ملے گا، اور روزے دار کا ثواب بھی کم نہ ہو گا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1739) اس حدیث میں روزہ کھلوانے، افطار کرانے کی فضیلت اور ثواب ذکر کیا گیا ہے، یہ اسلام کا نظامِ رحمت ہے کہ اگر آدمی روزے رکھے اس کا ثواب، افطار کرائے اس کا ثواب الگ، کسی کے عمل میں کوئی کمی نہیں۔ بیہقی کی ایک روایت میں ہے کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہر شخص کو اتنی وسعت کہاں کہ وہ روزے دار کو افطار کرائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ثواب اس کو بھی ملے گا جو روزے دار کا روزہ دودھ ملے ایک گھونٹ پانی پر کھلوا دے یا ایک کھجور پر، ایک گھونٹ پانی پر افطار کرا دے، اور جو کوئی روزے دار کو پیٹ بھر کر کھلائے گا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے ایک گھونٹ پلائے گا، اس کے بعد وہ پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے۔ “
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1744]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 806]، [ابن ماجه 1746]، [ابن حبان 3429]، [موارد الظمآن 895]