سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
13. باب الْفَضْلِ لِمَنْ فَطَّرَ صَائِماً:
روزے دار کو افطار کرانے کے ثواب کا بیان
حدیث نمبر: 1740
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ، إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ".
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی کسی روزے دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزے دار کے برابر ہی ثواب ملے گا، اور روزے دار کا ثواب بھی کم نہ ہو گا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1744]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 806]، [ابن ماجه 1746]، [ابن حبان 3429]، [موارد الظمآن 895]
وضاحت: (تشریح حدیث 1739)
اس حدیث میں روزہ کھلوانے، افطار کرانے کی فضیلت اور ثواب ذکر کیا گیا ہے، یہ اسلام کا نظامِ رحمت ہے کہ اگر آدمی روزے رکھے اس کا ثواب، افطار کرائے اس کا ثواب الگ، کسی کے عمل میں کوئی کمی نہیں۔
بیہقی کی ایک روایت میں ہے کہ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہر شخص کو اتنی وسعت کہاں کہ وہ روزے دار کو افطار کرائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ثواب اس کو بھی ملے گا جو روزے دار کا روزہ دودھ ملے ایک گھونٹ پانی پر کھلوا دے یا ایک کھجور پر، ایک گھونٹ پانی پر افطار کرا دے، اور جو کوئی روزے دار کو پیٹ بھر کر کھلائے گا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے ایک گھونٹ پلائے گا، اس کے بعد وہ پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے۔
“
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح