(حديث مرفوع) حدثني عصمة بن الفضل، حدثنا حسين الجعفي، عن زائدة، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: إني رايت الهلال. فقال:"اتشهد ان لا إله إلا الله، واني رسول الله؟"قال: نعم. قال:"يا بلال، ناد في الناس، فليصوموا غدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهِ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ. فَقَالَ:"أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟"قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:"يَا بِلَالُ، نَادِ فِي النَّاسِ، فَلْيَصُومُوا غَدًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ: میں نے چاند دیکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں؟“ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! لوگوں میں منادی کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 1728 سے 1730) مذکور بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ رمضان کے رؤیتِ ہلال کے لئے ایک آدمی کی شہادت کافی ہے لیکن شوال کے رؤیتِ ہلال کے لئے دو آدمی کی شہادت ضروری ہے جیسا کہ سنن ابی داؤد وغیرہ میں ہے دیکھئے: [أبوداؤد 2337، 2340] ۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1734]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن مذکورہ بالا حدیث اس کی شاہد ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2340]، [ترمذي 691]، [نسائي 2111]، [ابن ماجه 1652]، [أبويعلی 2531]، [ابن حبان 3446]، [موارد الظمآن 870]