(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن المغيرة، عن عيسى بن يونس، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن يسار، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما تصدق امرؤ بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، إلا وضعها حين يضعها في كف الرحمن، وإن الله ليربي لاحدكم التمرة كما يربي احدكم فلوه او فصيله حتى تكون مثل احد".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا تَصَدَّقَ امْرُؤٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا، إِلَّا وَضَعَهَا حِينَ يَضَعُهَا فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُرَبِّي لِأَحَدِكُمْ التَّمْرَةَ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ أُحُدٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی حلال کمائی میں سے صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول فرماتا ہے، تو گویا اس نے (وہ صدقہ) رحمٰن کی ہتھیلی پر رکھ دیا، پھر الله تعالیٰ تم میں سے ایک کی کھجور میں زیادتی کرتا بڑھاتا رہتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے یہاں تک کہ وہ (صدقہ) احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1712) اس حدیث کا مطلب یہ ہے اگر حلال مال تھوڑا سا بھی ہو اور ایک مسلمان اسے اللہ کے راستے میں صدقہ کرے تو اس کا ثواب بہت ہے جو الله تعالیٰ کے نزدیک بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ کی طرح اس کا ثواب عظیم تر ہوتا جاتا ہے۔ صحیحین کی روایات میں ہے کہ پروردگارِ عالم اسے اپنے دایاں ہاتھ سے قبول کرتا ہے، اس سے اور مذکور بالا حدیث سے الله تعالیٰ کا ہاتھ اور تھیلی کا ثبوت ملا۔ اہلِ حدیث مسلک یہ ہے کہ الله تعالیٰ کی صفات برحق ہیں، ان پر ایمان لازم ہے، لیکن تشبیہ و تمثیل جائز نہیں، باری تعالیٰ کے ہاتھ ہیں لیکن کیسے ہیں اس کا کسی کو علم نہیں، اور نہ وہ ہمارے ہاتھ یا تھیلی کی طرح ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1717]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1410]، [مسلم 1014]، [ترمذي 661]، [نسائي 2524]، [ابن ماجه 1842]، [ابن حبان 270]، [مسند الحميدي 1188]