سیدہ حواء رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مسلمان عورتو! تم میں سے کوئی اپنی پڑوسن کے لئے کسی بھی چیز کو ہدیہ دینا حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کا جلا ہوا پایہ ہی کیوں نہ ہو۔ (یا جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو)۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1709) «كراع» چوپائے یا انسان کے ٹخنے سے نیچے کے حصہ کو کہتے ہیں، صحیحین میں «ولو فرسن شاة» کا لفظ آیا ہے۔ یعنی بکری کا کھر۔ پائے پر بہت تھوڑا سا گوشت ہوتا ہے اور بہت کم قیمت کی چیز ہے، لیکن اگر کسی کے پاس یہی چیز ہو تو اس کا صدقہ کرنا حقیر نہ جانے، سائل کو خالی ہاتھ واپس نہ ہونے دے، اور اگر سائل یا سائلہ مانگنے والی پڑوسن ہو تو اس کا حق بہت زیادہ ہے، اور تحفے تحائف سے محبت بڑھتی ہے۔