سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
عیدین کے مسائل
224. باب إِذَا اجْتَمَعَ عِيدَانِ في يَوْمٍ:
224. عید و جمعہ ایک ہی دن پڑ جائے تو کیا کریں
حدیث نمبر: 1651
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن عثمان بن المغيرة، عن إياس بن ابي رملة، قال: شهدت معاوية يسال زيد بن ارقم: اشهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم عيدين اجتمعا في يوم؟ قال: نعم. قال: فكيف صنع؟ قال: صلى العيد، ثم رخص في الجمعة، فقال: "من شاء ان يصلي، فليصل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ: أَشَهِدْتَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّى الْعِيدَ، ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: "مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَلْيُصَلِّ".
ایاس بن ابی رملہ نے کہا: میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ موجود تھا کہ انہوں نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تم نے عید اور جمعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دن میں پایا تھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تب پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ زید نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑھ لی پھر جمعہ میں رخصت دی اور فرمایا: جس کا جی چاہے پڑھ لے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1650)
صحیح ابن خزیمہ میں ہے: اور جس کا جی نہ چاہے نہ پڑ ھے مگر نمازِ ظہر ضروری پڑھنی ہے۔
اس حدیث میں عید اور جمعہ ایک دن پڑ جانے پر عید کی نماز پڑھ لینے کے بعد اختیار دیا گیا ہے کہ چاہے تو جمعہ پڑھے اور چاہے تو ظہر کی نماز پڑھ لے۔
افضل ترین یہ ہے کہ امام اگر جمعہ پڑھائے تو جمعہ پڑھ لیا جائے، اور اگر ظہر کی نماز پڑھائے تو ظہر کی نماز پڑھ لے، انفرادی طور پر کوئی عمل اختیار کرنا مناسب نہیں۔
اس حدیث میں اسلافِ کرام کا آپس میں ایک دوسرے کا احترام کرنا بھی معلوم ہوا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کس طرح سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے معلومات حاصل کر رہے ہیں، یہ نہیں سوچتے کہ میرا مرتبہ و مقام تو ان سے بلند ہے میں کیوں ان سے سوال کروں۔
«(رضي اللّٰه عنهم و أرضاهم)»

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1653]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1070]، [نسائي 1590]، [ابن ماجه 1310، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.