سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
نماز کے مسائل
198. باب في قِصَرِ الْخُطْبَةِ:
198. خطبہ مختصر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1596
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سعيد، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:"صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم فكانت صلاته قصدا وخطبته قصدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:"صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا".
سیدنا جابر بن سمرة رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز بھی درمیانی اور خطبہ بھی در میانہ (متوسط) تھا (یعنی نہ لمبا اور نہ بہت مختصر)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1594 سے 1596)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ جمعہ کا خطبہ زیادہ لمبا نہ ہونا چاہیے، نیز «وَ إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا» میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خطیب ایسا اسلوب اور بیان اختیار کرے جو مؤثر ہو اور معلومات سے پُر، عبرت و موعظت سے بھر پور ہو، اور یہ ہی خطیب کی سمجھداری ہے کہ اختصار کے باوجود خطبہ فائدہ مند ہو اور نماز اطمینان و سکون کے ساتھ، تعدیلِ ارکان کی رعایت کے ساتھ نسبتاً لمبی ہو۔
رٹے رٹائے عربی میں خطبے پڑھنا جن کو سامعین سمجھ نہ سکیں خطبے کی روح کے منافی ہیں۔
(واللہ اعلم)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1598]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مسلم 866]، [ترمذي 507]، [نسائي 1581]، [ابن حبان 2802]، [معرفة السنن و الآثار 6805]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.