سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعت نماز پڑھی، آپ کو جب آگاه کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے (سہو کے) کر لئے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1535 سے 1537) مذکورہ بالا تینوں احادیث سے ثابت ہوا کہ نبیوں سے بھی بھول چوک ہو سکتی ہے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ نماز میں اگر اس گمان پر کہ نماز پوری ہو چکی ہے کوئی بات کر لے تو نماز کا نئے سرے سے لوٹانا واجب نہیں ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہ نئے سرے سے نماز کو لوٹایا اور نہ لوگوں کو نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ نیز سجدۂ سہو بھی ان احادیث سے ثابت ہوا، اب یہ کہ سلام پھیرنے سے پہلے سجدۂ سہو کرنا چاہئے یا سلام کے بعد، تو اس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ یہ حدیث ذواليدین یا ذوالشمالین سے مشہور ہے جن کا نام خرباق تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1539]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 404]، [مسلم 572]، [أبوداؤد 1019]، [ترمذي 392]، [نسائي 1253، 1254]، [ابن ماجه 1205]، [أبويعلی 5002]، [ابن حبان 2656]، [مسند الحميدي 96]