(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إذا نودي بالاذان، ادبر الشيطان له ضراط حتى لا يسمع الاذان، فإذا قضي الاذان، اقبل، فإذا ثوب، ادبر، فإذا قضي التثويب، اقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه فيقول: اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يعني يذكر، حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى، فإذا لم يدر احدكم كم صلى ثلاثا ام اربعا، فليسجد سجدتين وهو جالس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا نُودِيَ بِالْأَذَانِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ، فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ، أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ، أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ، أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَعْنِي يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر ریاح خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے، جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو وہ (مردود) پھر آ جاتا ہے، اور جب تکبیر ہونے لگتی ہے تو بھاگ جاتا ہے، اور جب اقامت ختم ہو جاتی ہے تو پھر آ جاتا ہے اور آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتا رہتا ہے، کہتا ہے فلاں فلاں بات یاد کرو، وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس نمازی کے ذہن میں نہ تھیں، اس طرح آدمی کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے، سو تم میں سے کوئی جب نہ یاد رکھ سکے کہ اس نے تین یا چار کتنی رکعت نماز پڑھی ہے تو وہ بیٹھے بیٹھے ہی دو سجدے کرلے (یعنی سجدہ سہو کر لے)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1535]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1222]، [مسلم 389]، [أبويعلی 5958]، [ابن حبان 16، 1662]