(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تزال الملائكة تصلي على العبد ما دام في مصلاه الذي يصلي فيه، ما لم يقم او يحدث، تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَزَالُ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ، مَا لَمْ يَقُمْ أَوْ يُحْدِثْ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کے لئے فرشتے اس وقت تک دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی اس جگہ میں بیٹھا رہے جس پر نماز پڑھی ہے، اور اس جگہ سے نہ کھڑا ہو نہ وضو توڑے، فرشتے کہتے ہیں: اے اللہ اس کی مغفرت فرما دے، اے اللہ اس پر رحم فرما۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1444) اس حدیث سے نماز کے بعد اپنی جگہ بیٹھ کر ذکر، دعاء، تلاوت کرنے کی فضیلت ثابت ہوئی اور ایسے شخص کے لئے فرشتے بھی رحمت و مغفرت کی دعا کرتے ہیں جو بہت ممکن ہے کہ قبول ہو جائے، اور جس کی بخشش ہو جائے اس پر رحمتوں کا نزول ہو، اس سے بڑھ کر کون خوش قسمت ہوگا۔ لیکن آج کل کچھ نمازی حضرات امام کے سلام پھیرنے کے بعد جلد از جلد مسجد سے نکل بھاگنے کی فکر میں رہتے ہیں۔ ایک حدیث میں ہے جب تک تم نماز کا انتظار کرو گے گویا کہ تم نماز ہی کی حالت میں ہو، اس میں نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنے کی فضیلت کا بیان ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1447]» اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 445]، [مسلم 649]، [أبوداؤد 469]، [ترمذي 330]، [نسائي 732]، [ابن حبان 1753]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه