حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا ابو الاحوص، عن اشعث، عن معاوية بن سويد، عن البراء بن عازب قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع: امرنا بعيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، وإبرار المقسم، ونصر المظلوم، وإفشاء السلام، وإجابة الداعي. ونهانا عن: خواتيم الذهب، وعن آنية الفضة، وعن المياثر، والقسية، والإستبرق، والديباج، والحرير.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ: أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَاءِ السَّلاَمِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي. وَنَهَانَا عَنْ: خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ، وَالْقَسِّيَّةِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْحَرِيرِ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے منع فرمایا۔ ہمیں مریض کی عیادت کرنے، جنازوں میں شرکت کرنے، چھینک والے کو جواب دینے، قسم دینے والے کی قسم پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، سلام عام کرنے، اور دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرنے کا حکم دیا۔ اور ہمیں سونے کی انگوٹھیوں، چاندی کے برتنوں، سرخ ریشمی گدوں، قس (علاقہ) کے ریشمی کپڑے، استبرق (موٹے ریشم)، باریک ریشم اور خالص ریشم کے استعمال سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجنائز، باب الأمر باتباع الجنائز: 1239، 5175 و مسلم: 2066 و الترمذي: 2809 و النسائي: 1939»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 924
فوائد ومسائل: (۱)اس روایت میں بھی مسلمانوں کے باہمی حقوق کا ذکر ہے اور جن چیزوں سے منع کیا گیا ہے ان میں کچھ مردوں کے لیے حرام ہیں اور کچھ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ناجائز ہیں۔ سونے کی انگوٹھی مردوں کے لیے ناجائز اور عورتوں کے لیے جائز ہے۔ اسی طرح ریشم کی تمام اقسام عورتوں کے لیے جائز اور مردوں کے لیے ناجائز ہیں۔ تاہم سونے اور چاندی کے برتن مرد و خواتین سب کے لیے حرام ہیں۔ (۲) سرخ ریشمی گدیاں زینت کے طور پر استعمال ہوتی تھیں جنہیں لوگ گھوڑوں کی زین کے طور پر یا نیچے بچھانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 924