حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى قال: سمعت عمرو بن الشريد، عن الشريد قال: استنشدني النبي صلى الله عليه وسلم شعر امية بن ابي الصلت، وانشدته، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”هيه، هيه“ حتى انشدته مئة قافية، فقال: ”إن كاد ليسلم.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الشَّرِيدِ، عَنِ الشَّرِيدِ قَالَ: اسْتَنْشَدَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شِعْرَ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، وَأَنْشَدْتُهُ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”هِيهِ، هِيهِ“ حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ قَافِيَةٍ، فَقَالَ: ”إِنْ كَادَ لَيُسْلِمُ.“
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے امیہ بن ابی الصلت کے شعر سنانے کا مطالبہ کیا، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعر سنائے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اور سناؤ، مزید سناؤ۔“ یہاں تک کہ میں نے سو بیت پڑھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب تھا کہ وہ مسلمان ہو جاتا۔“
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 869
فوائد ومسائل: اچھے شعر سننے کا مطالبہ کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی مواقع پر ایسا کرنا ثابت ہے، البتہ یہ شرط ضرور ہے کہ وہ شعر اچھے اور حکمت پر مبنی ہوں۔ بے ہودہ، شرکیہ اور لغو نہ ہوں، نیز قرآن و حدیث سے غافل کرنے والے بھی نہ ہوں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 869