حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا خالد بن عبد الله، عن الجريري، عن ابي الطفيل، قال: قلت له: رايت النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، ولا اعلم على ظهر الارض رجلا حيا راى النبي صلى الله عليه وسلم غيري، قال: وكان ابيض، مليح الوجه. وعن يزيد بن هارون، عن الجريري، قال: كنت انا وابو الطفيل نطوف بالبيت، قال ابو الطفيل: ما بقي احد راى النبي صلى الله عليه وسلم غيري، قلت: ورايته؟ قال: نعم، قلت: كيف كان؟ قال: كان ابيض مليحا مقصدا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلاَ أَعْلَمُ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ رَجُلاً حَيًّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرِي، قَالَ: وَكَانَ أَبْيَضَ، مَلِيحَ الْوَجْهِ. وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَبُو الطُّفَيْلِ نَطُوفُ بِالْبَيْتِ، قَالَ أَبُو الطُّفَيْلِ: مَا بَقِيَ أَحَدٌ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرِي، قُلْتُ: وَرَأَيْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ؟ قَالَ: كَانَ أَبْيَضَ مَلِيحًا مُقَصَّدًا.
جریری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوالطفیل رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اور میرے علم میں روئے زمین پر میرے سوا کوئی آدمی زنده نہیں جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو، پھر فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید تھا اور چہرہ مبارک نہایت خوبصورت تھا۔ ایک دوسری سند سے جریری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور سیدنا ابوالطفیل رضی اللہ عنہ، یعنی عامر بن واثلہ کنانی بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے کہ سیدنا ابوالطفیل رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے سوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی صحابی نہیں بچا۔ میں نے کہا: آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل و صورت کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید، چہرہ دل کش اور جاذب، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے قد کے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الفضائل، باب كان النبى صلى الله عليه وسلم أبيض، مليح الوجه: 2340 و أبوداؤد: 4864 - انظر الصحيحة: 2053»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 790
فوائد ومسائل: (۱)ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ آپ سفید رنگ پرکشش چہرے والے تھے۔ جب آپ چلتے تو یوں لگتا جیسے بلندی سے اتر رہے ہوں۔ (۲) ترجمۃ الباب سے تعلق یوں ہے کہ آپ کا رویہ اور اخلاق نہایت اعلیٰ تھا حتی کہ چال ڈھال اور شکل وصورت میں بھی اللہ تعالیٰ نے یہ چیز ملحوظ رکھی۔ (۳) امام مسلم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے سب سے آخر میں فوت ہونے والے یہی ابوالطفیل رضی اللہ عنہ ہیں۔ (صحیح مسلم، ح:۲۳۴۰)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 790