حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا الحارث بن حصيرة، قال: حدثنا زيد بن وهب قال: سمعت ابن مسعود يقول: إنكم في زمان: كثير فقهاؤه، قليل خطباؤه، قليل سؤاله، كثير معطوه، العمل فيه قائد للهوى. وسياتي من بعدكم زمان: قليل فقهاؤه، كثير خطباؤه، كثير سؤاله، قليل معطوه، الهوى فيه قائد للعمل، اعلموا ان حسن الهدي، في آخر الزمان، خير من بعض العمل.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ: كَثِيرٌ فُقَهَاؤُهُ، قَلِيلٌ خُطَبَاؤُهُ، قَلِيلٌ سُؤَّالُهُ، كَثِيرٌ مُعْطُوهُ، الْعَمَلُ فِيهِ قَائِدٌ لِلْهَوَى. وَسَيَأْتِي مِنْ بَعْدِكُمْ زَمَانٌ: قَلِيلٌ فُقَهَاؤُهُ، كَثِيرٌ خُطَبَاؤُهُ، كَثِيرٌ سُؤَّالُهُ، قَلِيلٌ مُعْطُوهُ، الْهَوَى فِيهِ قَائِدٌ لِلْعَمَلِ، اعْلَمُوا أَنَّ حُسْنَ الْهَدْيِ، فِي آخِرِ الزَّمَانِ، خَيْرٌ مِنْ بَعْضِ الْعَمَلِ.
حضرت زید بن وہب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: بلاشبہ تم اس دور میں ہو جس میں فقہاء زیادہ اور خطباء کم ہیں، مانگنے والے کم اور دینے والے زیادہ ہیں، اور خواہشاتِ نفس عمل کے تابع ہیں۔ اور تمہارے بعد ایسا زمانہ آئے گا جس میں فقہاء تھوڑے اور خطباء زیادہ ہوں گے۔ مانگنے والے زیادہ اور دینے والے تھوڑے ہوں گے۔ اعمال خواہشات کے تابع ہوں گے۔ جان لو کہ آخری زمانے میں اچھی عادات بعض اعمال سے بھی بہتر اور افضل ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الطبراني فى الكبير: 197/3 و ابن بطة فى الإبانة الكبرىٰ: 751 و ابن عبدالبر فى جامع بيان العلم: 114/1 - انظر الصحيحة: 3189»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 789
فوائد ومسائل: (۱)یہ روایت حکماً مرفوع ہے کیونکہ ایسی بات اپنی رائے اور اجتہاد سے نہیں کی جاسکتی۔ (۲) سمت اور ہدی میں فرق یہ ہے کہ سمت باطنی اخلاق اور ہدی ظاہری اخلاق کو کہتے ہیں۔ اور عمدہ اخلاق ایمان اور اسلام کے قائم مقام ہے بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ حسن اخلاق روز قیامت ترازو میں سب سے بھاری ہوگا۔ (۳) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آج یقیناً عمل کو اہمیت حاصل ہے اور دین کی صحیح سوجھ بوجھ رکھنے والے بہت زیادہ ہیں اور یہی اللہ تعالیٰ کو مطلوب ہے۔ جلد ایسا زمانہ آجائے گا کہ عمل سے زیادہ خواہشات نفس کی پیروی ہوگی۔ وعظ کرنے والے بہت زیادہ ہوں گے لیکن دین کی صحیح بصیرت رکھنے والے ختم ہو جائیں گے۔ آج یقیناً یہی صورت حال ہوچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت حال سے محفوظ رکھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 789