حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن ابي المليح بن اسامة، عن ابي عزة يسار بن عبد الله الهذلي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الله إذا اراد قبض عبد بارض، جعل له بها - او: فيها - حاجة.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي عَزَّةَ يَسَارِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْهُذَلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَرَادَ قَبْضَ عَبْدٍ بِأَرْضٍ، جَعَلَ لَهُ بِهَا - أَوْ: فِيهَا - حَاجَةً.“
سیدنا ابوعزه یسار بن عبداللہ ہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ جب کسی بندے کو کسی زمین میں فوت کرنا چاہتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت رکھ دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب القدر: 2147 - انظر الصحيحة: 1221»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 780
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی حاجت یا طلب جس جگہ یا شخص کے پاس ہو وہاں سے طلب کرسکتا ہے اور ایسا ضرور ہوکر رہتا ہے لیکن اسے چاہیے کہ اچھا اور جائز ذریعہ اختیار کرے۔ جو اس کے مقدر میں ہوگا اسے ضرور مل کر رہے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 780