حدثنا مطر بن الفضل، قال: حدثنا حجاج، قال ابن جريج: سمعت مغيثا يزعم، ان ابن عمر ساله: من مولاه؟ فقال: الله وفلان، قال ابن عمر: لا تقل كذلك، لا تجعل مع الله احدا، ولكن قل: فلان بعد الله.حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ مُغِيثًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَأَلَهُ: مَنْ مَوْلاَهُ؟ فَقَالَ: اللَّهُ وَفُلاَنٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لاَ تَقُلْ كَذَلِكَ، لاَ تَجْعَلْ مَعَ اللهِ أَحَدًا، وَلَكِنْ قُلْ: فُلاَنٌ بَعْدَ اللهِ.
مغیث رحمہ اللہ سے روایت ہے، ان کا خیال ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے ان کے آقا کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: اللہ ہے اور فلاں ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایسے مت کہو، اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بناؤ، بلکہ اس طرح کہو: اللہ تعالیٰ کے بعد فلان آقا ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف موقوف: الصحيحة تحت رقم: 138 - ن»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 782
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے تاہم دیگر صحیح دلائل سے ثابت ہے کہ مخلوق کا تذکرہ اس انداز سے کرنا کہ خالق کی برابری کا شبہ ہو، ناجائز اور حرام ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 782