حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا محمد بن فضيل بن غزوان، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، اي الصدقة افضل اجرا؟ قال: ”اما وابيك لتنبانه: ان تصدق وانت صحيح شحيح تخشى الفقر، وتامل الغنى، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت: لفلان كذا، ولفلان كذا، وقد كان لفلان.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ أَجْرًا؟ قَالَ: ”أَمَا وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّهُ: أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الْغِنَى، وَلاَ تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ: لِفُلاَنٍ كَذَا، وَلِفُلاَنٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفلانٍ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر کے لحاظ سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے باپ کی قسم! تجھے ضرور اس کی خبر دی جائے گی۔ (افضل صدقہ یہ ہے) کہ تو اس حال میں صدقہ کرے کہ تو تندرست ہو، مال کی حرص تیرے دل میں ہو، تجھے فقیری کا ڈر ہو، اور تو مالداری کی امید رکھتا ہو۔ اور تو صدقے میں اتنی تاخیر نہ کر کہ تیری روح حلق کو پہنچ جائے تو تو کہے: فلاں کے لیے اتنا ہے، اور فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اب تو وہ فلاں کا ہو چکا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح دون لفظ (و أبيك) وليس فى خ: أخرجه أحمد: 7159 و البخاري: 1419 و مسلم: 1032»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون لفظ (و أبيك) وليس فى خ
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 778
فوائد ومسائل: (۱)شیخ البانی رحمہ اللہ نے باب سے متعلق جملہ ”أما وأبیک لتنبانہ“ کو ضعیف قرار دیا ہے اور بقیہ روایت صحیح ہے۔ (صحیح الأدب المفرد:۴۷۷۲) (۲) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ افضل صدقہ وہ ہے جو انسان صحت اور تندرستی کی حالت میں کرے جب اسے زندہ رہنے کی امید ہو اور فقر کا خدشہ بھی ہو۔ مرتے ہوئے صدقہ کرنا اگرچہ ایک حد تک جائز ضرور ہے مگر اجر و ثواب کے اعتبار سے کم درجہ رکھتا ہے البتہ اگر کوئی شخص زندگی میں بھی صدقہ و خیرات کرتا ہے اور مرتے وقت بھی صدقہ کرتا ہے اور یہ اس کا آخری عمل ہو اس کے بعد اسے موت آجائے تو یہ بہت فضیلت والا کام ہے جو دخول جنت کا باعث بنے گا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 778