حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا معاذ بن هشام قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا تقولوا للمنافق: سيد، فإنه إن يك سيدكم فقد اسخطتم ربكم عز وجل.“حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ: سَيِّدٌ، فَإِنَّهُ إِنْ يَكُ سَيِّدَكُمْ فَقَدْ أَسْخَطْتُمْ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ.“
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم منافق کو سید مت کہو، کیونکہ اگر وہ تمہارا سید اور سردار ہے تو لامحالہ تم نے اپنے رب عز و جل کو ناراض کر دیا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4977 و النسائي فى الكبريٰ: 101/9 - انظر الصحيحة: 371»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 760
فوائد ومسائل: بظاہر اسلام کا اظہار کرنے والا اور دل سے اس کے بارے میں نفرت رکھنے والا یا عملی منافق جس کے کام منافقوں والے ہیں، اسے عزت و تکریم کے ساتھ بلانا یا اسے اپنا سید اور سردار سمجھنا اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا دشمن مسلمانوں کا سردار نہیں ہوسکتا، تاہم انسان ہونے کے ناطے جو اس کے حقوق ہیں وہ اسے دیے جائیں۔ یاد رہے یہ اس وقت ہے جب کسی کا نفاق واضح ہو، یہ نہیں کہ جس سے انسان کی نہ بنے، اسے منافق قرار دے دے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 760