حدثنا حجاج، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي اسماء، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن من افضل دينار انفقه الرجل على عياله، ودينار انفقه على اصحابه في سبيل الله، ودينار انفقه على دابته في سبيل الله“، قال ابو قلابة: وبدا بالعيال، ”واي رجل اعظم اجرا من رجل ينفق على عيال صغار حتى يغنيهم الله عز وجل؟“حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ دِينَارٍ أَنْفَقَهُ الرَّجُلُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ أَنْفَقَهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَدِينَارٌ أَنْفَقَهُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللهِ“، قَالَ أَبُو قِلابَةَ: وَبَدَأَ بِالْعِيَالِ، ”وَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ صِغَارٍ حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ؟“
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”يقيناً سب سے افضل دینار وہ ہے جو آدمی اپنے اہل و عیال پرخرچ کرے، اور وہ دینار جو اللہ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے، اور وہ دینار جو اپنی سواری پر اللہ کی راہ میں خرچ کرے ......۔“ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عیال سے ابتدا کی ...... ”اور اس شخص سے بڑے اجر والا کون ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے حتی کہ الله تعالیٰ انہیں بے نیاز کردے؟“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزكاة، باب فضل النفقة على المملوك: 994 و الترمذي: 1966 و ابن ماجه: 2760»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 748
فوائد ومسائل: (۱)بیوی بچوں پر خرچ کرنا انسان کے فرائض میں شامل ہے اس کے باوجود اس پر نہ صرف اجر ملتا ہے بلکہ یہ افضل ترین صدقہ ہے۔ تاہم اس میں شرط یہ ہے کہ انسان فرائض کی سبکدوشی کے ساتھ ساتھ ثواب کی نیت رکھے۔ (۲) بیوی بچوں پر خرچ کرنا جہاں افضل ترین صدقہ ہے وہیں اس ذمہ داری سے غفلت شدید گناہ بھی ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ((کَفي بِالْمَرْءِ اِثْمًا أنْ یُضَیِّعَ مَنْ یَقُوتُ))(سنن أبي داود، الزکاة، حدیث:۱۴۴۲) ”آدمی کے گناہ کار ہونے کے لیے یہی کافى ہے کہ وہ انہیں ضائع کر دے جن کی کفالت اس کے ذمے ہے۔“
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 748