حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن مزاحم بن زفر، عن مجاهد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”اربعة دنانير: دينارا اعطيته مسكينا، ودينارا اعطيته في رقبة، ودينارا انفقته في سبيل الله، ودينارا انفقته على اهلك، افضلها الذي انفقته على اهلك.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ زُفَرَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”أَرْبَعَةُ دَنَانِيرَ: دِينَارًا أَعْطَيْتَهُ مِسْكِينًا، وَدِينَارًا أَعْطَيْتَهُ فِي رَقَبَةٍ، وَدِينَارًا أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَدِينَارًا أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ، أَفْضَلُهَا الَّذِي أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار دینار ہیں، ایک دینار وہ ہے جو تم کسی مسکین کو دو، دوسرا وہ جو تم غلام آزاد کرانے میں خرچ کرو، تیسرا وہ دینار جو تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو، اور چوتھا وہ جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو، ان میں سے افضل وہ ہے جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزكاة: 995 و النسائي فى الكبرىٰ: 9139»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 751
فوائد ومسائل: (۱)اس سے معلوم ہوا کہ اعمال کے بھی درجات ہیں اور اسی حساب سے اجر ملتا ہے۔ مال خرچ کرنے میں سب سے مقدم انسان کے بیوی بچے ہیں۔ اگر ان سے بچ رہے تو باقی مذکورہ مصارف میں خرچ کرنا چاہیے۔ (۲) یاد رہے کہ اس سے مراد بنیادی ضروریات ہیں، عیاشی مراد نہیں کہ کوئی شخص لاکھوں روپے عیاشیوں پر لگا دے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے وقت کہے کہ بچوں کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔ (۳) حالات و ظروف کے بدلنے سے افضل و ادنی کی ترتیب بدل جاتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 751