حدثنا هشام بن عمار، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثنا ابو رافع إسماعيل بن رافع، قال: حدثنا محمد بن المنكدر، عن جابر قال: قال رجل: يا رسول الله، عندي دينار؟ قال: ”انفقه على نفسك“، قال: عندي آخر، فقال: ”انفقه على خادمك“، او قال: ”على ولدك“، قال: عندي آخر، قال: ”ضعه في سبيل الله، وهو اخسها.“حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللهِ، عِنْدِي دِينَارٌ؟ قَالَ: ”أَنْفِقْهُ عَلَى نَفْسِكَ“، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، فَقَالَ: ”أَنْفِقْهُ عَلَى خَادِمِكَ“، أَوْ قَالَ: ”عَلَى وَلَدِكَ“، قَالَ: عِنْدِي آخَرُ، قَالَ: ”ضَعْهُ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَهُوَ أَخَسُّهَا.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار ہو تو کہاں خرچ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ذات پر خرچ کرو۔“ اس نے کہا: اگر میرے پاس ایک اور ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے خادم پر خرچ کرو“ یا فرمایا: ”اپنی اولاد پرخرچ کرو۔“ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرو، اس میں پہلی دو باتوں کی نسبت ثواب کم ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره دون قوله (ضعه......)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره دون قوله (ضعه ......)
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 750
فوائد ومسائل: یہ روایت آخری جملہ ضعہ....سے آخر تک کے بغیر صحیح ہے۔ اور اس میں بھی یہی تعلیم دی گئی ہے کہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنا انفاق في سبیل اللہ سے پہلے ہے، تاہم اپنی ضروریات پر دینی مصالح کو ترجیح دینا اس وقت باعث فضیلت ہے جب انسان صبر کرسکتا ہو۔ یہ نہ ہو کہ اللہ کی راہ میں دے کر خود لوگوں سے مانگتا پھرے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 750