الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب
308. بَابُ مَنْ مَسَّ رَأْسَ صَبِيٍّ مَعَ أَبِيهِ وَبَرَّكَ عَلَيْهِ
308. بچے کے والد کی موجودگی میں اس کے سر پر ہاتھ پھیرنا اور برکت کی دعا کرنا
حدیث نمبر: 738
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق، قال: اخبرنا حنظلة بن عمرو الزرقي المدني، قال: حدثني ابو حزرة، قال: اخبرني عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، قال: خرجت مع ابي وانا غلام شاب، فنلقى شيخا، قلت: اي عم، ما منعك ان تعطي غلامك هذه النمرة، وتاخذ البردة، فتكون عليك بردتان، وعليه نمرة؟ فاقبل على ابي، فقال: ابنك هذا؟ قال: نعم، قال: فمسح على راسي وقال: بارك الله فيك، اشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ”اطعموهم مما تاكلون، واكسوهم مما تكتسون“، يا ابن اخي، ذهاب متاع الدنيا احب إلي من ان ياخذ من متاع الآخرة"، قلت: اي ابتاه، من هذا الرجل؟ قال: ابو اليسر بن عمرو.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ عَمْرٍو الزُّرَقِيُّ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَزْرَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي وَأَنَا غُلامٌ شَابٌّ، فَنَلْقَى شَيْخًا، قُلْتُ: أَيْ عَمِّ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تُعْطِيَ غُلامَكَ هَذِهِ النَّمِرَةَ، وَتَأْخُذَ الْبُرْدَةَ، فَتَكُونُ عَلَيْكَ بُرْدَتَانِ، وَعَلَيْهِ نَمِرَةٌ؟ فَأَقْبَلَ عَلَى أَبِي، فَقَالَ: ابْنُكَ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَاكْسُوهُمْ مِمَّا تَكْتَسُونَ“، يَا ابْنَ أَخِي، ذَهَابُ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ مَتَاعِ الآخِرَةِ"، قُلْتُ: أَيْ أَبَتَاهُ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ؟ قَالَ: أَبُو الْيَسَرِ بْنُ عَمْرٍو.
حضرت عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کے ساتھ باہر نکلا۔ میں اس وقت نوجوان لڑکا تھا۔ ہم ایک بزرگ سے ملے جنہوں نے ایک چادر اور معافری کپڑا زیب تن کیا ہوا تھا، اور ان کے غلام نے بھی ان جیسا لباس پہن رکھا تھا۔ میں نے کہا: چچا جان! اس میں کیا رکاوٹ ہے کہ آپ یہ دھاری دار چادر اپنے غلام کو دے دیتے اور اس سے دوسری چادر لے لیتے۔ اس طرح آپ پر دو ایک طرح کی چادریں ہو جاتیں اور غلام پر دھاری دار چادر ہو جاتی۔ یہ سن کر وہ میرے والد کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا: یہ آپ کا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! انہوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اسے برکت دے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو خود کھاتے ہو وہ ان غلاموں کو کھلاؤ، اور جو خود پہنو انہیں بھی پہناؤ۔ میرے بھتیجے! دنیا کے سامان کا مجھ سے چلے جانا مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ وہ میرے آخرت کے سامان سے کچھ لے لے۔ میں نے کہا: ابا جان! یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ ابوالیسر (کعب) بن عمرو ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الزهد: 3006 - انظر الحديث، رقم: 187»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 738 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 738  
فوائد ومسائل:
(۱)بچوں کے سر پر دست شفقت پھیرنا مسنون امر ہے اور ان کے لیے دعا کرنا بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے جس پر حضرت کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عمل کیا۔ نیز بچوں اور نوجوانوں کو احادیث رسول سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ ان میں اتباع سنت کا جذبہ پیدا ہو۔
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ ماتحتوں کے ساتھ نہایت حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے اور اپنی ضرورتوں کی طرح ان کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
(۳) یمن سے آنے والی چادروں کو معافری چادریں کہا جاتا تھا اور یہ یمن میں ایک قبیلے معافر کی طرف منسوب تھیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 738   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.