حدثنا بشر، قال: حدثنا موسى بن عبد العزيز، حدثني الحكم، قال: حدثني عكرمة، ان ابن عباس، كان إذا سمع صوت الرعد، قال: سبحان الذي سبحت له، قال: إن الرعد ملك ينعق بالغيث، كما ينعق الراعي بغنمه.حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ، قَالَ: سبحَانَ الَّذِي سَبَّحْتَ لَهُ، قَالَ: إِنَّ الرَّعْدَ مَلَكٌ يَنْعِقُ بِالْغَيْثِ، كَمَا يَنْعِقُ الرَّاعِي بِغَنَمِهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب وہ بادل گرجنے کی آواز سنتے تو فرماتے: پاک ہے وہ ذات جس کی تو نے پاکی بیان کی۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ رعد ایک فرشتہ ہے جو بادلوں کو چلانے کے لیے زور سے چیختا ہے، جس طرح چرواہا اپنی بکریوں کو چرانے کے لیے زور سے پکارتا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 722
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم بادلوں کا اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا قرآن و صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ آئندہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی صحیح روایت اس طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”رعد ایک فرشتہ ہے جو بادلوں کا نگران ہے۔ اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک گرز ہے جس کے ساتھ وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ اور جو آواز اس سے آتی ہے وہ بادلوں کے ہانکنے کی آواز ہے یہاں تک وہ اس جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔“(الصحیحة للالباني:۴؍۴۹۱)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 722