حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو عامر، قال: حدثنا إسرائيل، عن مجزاة، عن عبد الله بن ابي اوفى، ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان يقول: ”اللهم طهرني بالثلج والبرد والماء البارد، كما يطهر الثوب الدنس من الوسخ.“ ثم يقول: ”اللهم ربنا لك الحمد ملء السماء وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَجْزَأَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، كَمَا يُطَهَّرُ الثَّوْبُ الدَّنِسُ مِنَ الْوَسَخِ.“ ثُمَّ يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاءِ وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ.“
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! مجھے برف، اولوں اور ٹھنڈے پانی کے ذریعے پاک کر دے جس طرح میلا کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے۔“ پھر فرماتے: ”اے اللہ! اے ہمارے رب! تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں، آسمان کے بھرنے اور زمین کے بھراؤ کے برابر اور اس چیز سے بھر کر جو تو چاہے اس کے بعد۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة: 476 و النسائي: 403 و الترمذي: 3547 و ابن ماجه: 878»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 676
فوائد ومسائل: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ یہاں برف اور اولوں سے دھونے کی دعا کی گئی ہے جبکہ گرم پانی سے صفائی زیادہ اچھی ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ گناہوں کے دل پر تین طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں:(۱)حرارت، (۲)نجاست (۳)ضعف اور کمزوری۔ گویا گناہ ان لکڑیوں کی طرح ہیں جو آگ کو بھڑکاتی ہیں۔ گناہ جس قدر زیادہ ہوں دل کی آگ اسی قدر زیادہ بھڑکتی ہے۔ پانی میل کو دور کرتا ہے اور آگ کو بجھاتا ہے اور اگر پانی ٹھنڈا ہو تو جسم اس سے مضبوط ہوتا ہے اور اسے قوت ملتی ہے اور اگر برف اور اولے ہوں تو زیادہ مضبوطی کا باعث ہے اور گناہوں کے اثرات کو اچھی طرح زائل کرنے والا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 676