حدثنا محمد بن ابي بكر، قال: حدثنا معتمر، عن ليث، عن ثابت بن عجلان، عن ابي عبد الرحمن، عن ابي امامة، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فدعا بدعاء كثير لا نحفظه، فقلنا: دعوت بدعاء لا نحفظه؟ فقال: ”سانبئكم بشيء يجمع ذلك كله لكم: اللهم إنا نسالك مما سالك نبيك محمد صلى الله عليه وسلم، ونستعيذك مما استعاذك منه نبيك محمد صلى الله عليه وسلم، اللهم انت المستعان وعليك البلاغ، ولا حول ولا قوة إلا بالله“، او كما قال.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا بِدُعَاءٍ كَثِيرٍ لا نَحْفَظُهُ، فَقُلْنَا: دَعَوْتَ بِدُعَاءٍ لا نَحْفَظُهُ؟ فَقَالَ: ”سَأُنَبِّئُكُمْ بِشَيْءٍ يَجْمَعُ ذَلِكَ كُلَّهُ لَكُمْ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِمَّا سَأَلَكَ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَسْتَعِيذُكَ مِمَّا اسْتَعَاذَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَيْكَ الْبَلاغُ، وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ“، أَوْ كَمَا قَالَ.
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ دعائیں کیں، جنہیں ہم یاد نہ رکھ سکے تو ہم نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ نے بہت زیادہ دعائیں کی ہیں جنہیں ہم یاد نہیں رکھ سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ضرور تمہیں ایسی چیز بتاتا ہوں جو ان سب دعاؤں کو تمہارے لیے جمع کر دے گی۔ (تم یوں دعا کرو)”اے اللہ! بلاشبہ ہم تجھ سے اس چیز کا سوال کرتے ہیں جس کا تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ اور تجھ سے ہر اس چیز سے پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے۔ اے اللہ! تجھ ہی سے مدد طلب کی جا سکتی ہے اور تو ہی مطلوب تک پہنچانے والا ہے۔ گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت صرف اللہ کی توفیق سے ہے۔“ یا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 679
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس سے ملتی جلتی دعا سکھائی تھی جو اسی کتاب میں رقم ۶۳۹ پر گزر چکی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 679